Saturday, February 25, 2012

حسنِ نیت اور تکبر

بنی اسرائیل میں ایک شخص بڑا ہی نیک، عابد اور زاہد تھا- سب لوگوں میں اس کی بڑی عزت تھی- اس کی نیکی اور پارسائی کا بڑا ہی چرچا تھا- اسی علاقے میں ایک اور شخص تھا- لوگ اسے بہت بُرا انسان سمجھتے تھے- وہ تھا ہی ایسا بد عمل اور بدکردار، کوئی بھی اسے اچھا نہیں سمجھتا تھا-
ایک روز اس گناہگار شخص نے دیکھا کہ وہ نیکوکار ایک میدان میں بیٹھا ہوا ہے- ہر طرف تیز دھوپ پھیلی ہوئی ہے مگر اللہ کے اس نیک بندے پر ایک بادل کے ٹکڑے نے سایہ کر رکھا ہے-

Monday, February 20, 2012

سب سے بڑی سخاوت

ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا: ”اے حاتم! کیا سخاوت میں کوئی تجھ سے آگے بڑھا ہے؟ …”
حاتم نے جواب دیا: ہاں!… قبیلہ طے کا ایک یتیم بچہ مجھ سے زیادہ سخی نکلا جس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ دوران سفر میں شب بسری کے لیۓ ان کے گھر گیا، اس کے پاس دس بکریاں تھیں، اس نے ایک ذبح کی، اس کا گوشت تیار کیا اور کھانے کیلئے مجھے پیش کر دیا- اس نے کھانے کے لیۓ مجھے جو چیزیں دیں ان میں مغز بھی تھا- میں نے اسے کھایا تو مجھے پسند آیا- میں نے کہا: “واہ سبحان اللہ! کیا خوب ذائقہ ہے”

سب سے بڑی سخاوت

ایک آدمی نے حاتم طائی سے پوچھا: ”اے حاتم! کیا سخاوت میں کوئی تجھ سے آگے بڑھا ہے؟ …”
حاتم نے جواب دیا: ہاں!… قبیلہ طے کا ایک یتیم بچہ مجھ سے زیادہ سخی نکلا جس کا قصہ کچھ یوں ہے کہ دوران سفر میں شب بسری کے لیۓ ان کے گھر گیا، اس کے پاس دس بکریاں تھیں، اس نے ایک ذبح کی، اس کا گوشت تیار کیا اور کھانے کیلئے مجھے پیش کر دیا- اس نے کھانے کے لیۓ مجھے جو چیزیں دیں ان میں مغز بھی تھا- میں نے اسے کھایا تو مجھے پسند آیا- میں نے کہا: “واہ سبحان اللہ! کیا خوب ذائقہ ہے”

Monday, February 13, 2012

اچانک

بے ارادہ میری نظر اس نوجوان پر پڑی- اس وقت وہ گلی کے نکڑ پر کھڑا مجھے تک رہا تھا- میری نظرپڑتے ہی وہ وہاں سے غائب ہو گیا- پہلے تو میں نے اسے کوئی اہمیت نہیں دی- اگلے ہی لمحے یہ بات مجھے کھٹکی کہ دیکھتے ہی یوں غائب کیوں ہو گیا- شاید اب تک وہاں میرا ہی منتظر تھا- کہیں میری ٹوہ میں تو نہیں لگا ہوا تھا- یہ سب سوچ کر میرا اعتماد لڑکھڑانے لگا- مجھے گھبراہٹ سی ہونے لگی-

Sunday, February 5, 2012

متأثر کن شخصیت

کہتے ہیں ایک بچے نے کچھوا پال رکھا تھا، اُسے سارا دن کھلاتا پلاتا اور اُسکے ساتھ کھیلتا تھا۔سردیوں کی ایک یخ بستہ شام کو بچے نے اپنے کچھوے سے کھیلنا چاہا مگر کچھوا سردی سے بچنے اور اپنے آپ کو گرم رکھنے کیلئے اپنے خول میں چُھپا ہوا تھا۔بچے نے کچھوے کو خول سے باہر آنے پر آمادہ کرنے کی بُہت کوشش کی مگر بے سود۔ جھلاہٹ میں اُس نے ڈنڈا اُٹھا کر کچھوے کی پٹائی بھی کر ڈالی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا۔بچے نے چیخ چیخ کر کچھوے کو باہر نکنے پر راضی کرنا چاہامگر کچھوا سہم کر اپنے خول میں اور زیادہ دُبکا رہا۔

Click to Read more »