Sunday, October 30, 2011

چونچ بھر پانی

نمرود بادشاہ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو زندہ جلانے کا فیصلہ کرلیا تھا۔ ایک بڑے میدان میں آگ بھڑکائی جارہی تھی دور دور سے جنگل کاٹ کر لکڑیاں لاکر اس آگ میں ڈالی جارہی تھیں کئی ہفتوں کی محنت سے آگ بھڑک اٹھی اس کے شعلے آسمان تک پہنچ رہے تھے۔ اس کا دھواں چاروں طرف پھیل کر لوگوں کو ہیبت زدہ کررہا تھا ۔

Tuesday, October 25, 2011

عبادت اور کاروبار - سبق آموز قصہ

حاجی صاحب نے آخری عمر میں فیکٹری لگالی اور چوبیس گھنٹے فیکڑی میں رہنے لگے- وہ سولہ سے اٹھارہ گھنٹے دفتر میں کام کرتے تھے اور جب تھک جاتے تھے تو فیکٹری کے گیسٹ ہاؤس میں سو جاتے تھے- حاجی صاحب کے مزاج کی یہ تبدیلی سب کیلیۓ حیران کن تھی- وہ تیس برس تک دنیاداری کاروبار اور روپے پیسے سے الگ تھلگ رہے تھے انہوں نے یہ عرصہ عبادت اور ریاضت میں گزاراتھا اور اللہ تعالی نے انہیں اس ریاضت کا بڑا خوبصورت صلہ دیا تھا وہ اندرسے روشن ہوگۓ تھے وہ صبح آٹھ بجے اپنی بیٹھک کھولتے تھے اور رات گۓ تک ان کے گرد لوگوں کا مجمع رہتا تھا،لوگ اپنی اپنی حاجت لے کر ان کے پاس آتے تھے- وہ ان کے لیۓ دعا کا ہاتھ بلند کر دیتے تھے اور اللہ تعالی سائل کے مسائل حل فرمادیتا تھا- اللہ تعالی نے ان کی دعاؤں کو قبولیت سے سرفراز کر رکھا تھا لیکن پھر اچانک حاجی صاحب کی زندگی نے پلٹا کھایا- وہ ایک دن اپنی گدی سے اٹھے، بیٹھک بند کی، اپنے بیٹوں سے سرمایہ لیا اور گارمنٹس کی ایک درمیانے درجے کی فیکٹری لگا لی- انہوں نے اس فیکٹری میں پانچ سو خواتین رکھیں- خود اپنے ہاتھوں سے یورپی خواتین کے لیۓ کپڑوں کے نۓ ڈیزائن بناۓ- یہ ڈیزائن یورپ بھجواۓ- باہر سے آرڈر آۓ اور حاجی صاحب نے مال بنوانا شروع کردیا- یوں ان کی فیکٹری چل نکلی اور حاجی صاحب دونوں ہاتھوں سے ڈالر سمیٹنے لگے- دنیا میں اس وقت گارمنٹس کی کم و بیش دو،تین کروڑ فیکٹریاں ہوں گی اور ان فیکٹریوں کے اتنے ہی مالکان ہوں گے لیکن ان دو تین کروڑ مالکان میں حاجی صاحب جیسا کوئی دوسرا کردار نہیں ہو گا ـ پوری دنیا میں لوگ بڑھاپے تک کاروبار کرتے ہیں اور بعدازاں روپے پیسے اور اکاؤنٹس سے تائب ہو کر اللہ اللہ شروع کر دیتے ہیں لیکن حاجی صاحب ان سے بالکل الٹ ہیں- انہوں نے پینتیس سال کی عمر میں کاروبار چھوڑا اللہ  سے لو لگائی لیکن جب وہ اللہ کے قریب ہو گۓ توانہوں نے اچانک اپنی آباد خانقاہ چھوڑی اور مکروہات کے گڑھے میں چھلانگ لگا دی- وہ دنیا کے واحد بزنس مین ہیں جو فیکٹری سے درگاہ تک گۓ تھے اور پھر درگاہ سے واپس فیکٹری پر آگۓـ حاجی صاحب کی کہانی ایک کتے سے شروع ہوئی تھی اور کتے پر ہی ختم ہوئی

Friday, October 21, 2011

حب الوطنی

آج کل شاہد اور فائقہ اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ میرے پاس آئے ہوئے ہیں- کل چودہ اگست کو سارا دن ٹی وی آن رہا، رات کو شاہد مجھ سے کہنے لگا

میں سوچتا ہوں ابو! بڑھاپا پاکستان میں ہی گزاروں- ساٹھ ستر سال عمر میں یہاں آ جاؤں گا- انسان کو اپنی مٹی میں ہی ہونا چاہیۓ- ہے نا...؟

Monday, October 17, 2011

ایک عالمِ دین کی بذلہ سنجی

شیخ عبداللہ المطلق سعودی عرب کے بڑے علماء کی کمیٹی کے رکن ہیں۔ اُنکا شمار فی البدیہ اور فوراً فتویٰ دینے کے حوالے سے مشہور ترین علماء میں ہوتا ہے۔ اپنی بذلہ سنجی، ظریف اور پُر مزاح طبیعت کی وجہ سے عوام میں ایک خاص مقام رکھتے ہیں۔ براہ راست پروگراموں میں اُن سے پوچھے گئے سوالات کے جواب سننے کے لائق ہوتے ہیں۔


آپکی تفریح طبع کیلئے اُنکے کُچھ دلچسپ جوابات اور فتاویٰ جات پیش ِخدمت ہیں۔

ایک سائل نے شیخ صاحب سے سوال کیا؛ شیخ صاحب کیا پینگوئن کا گوشت کھانا حلال ہے؟
شیخ صاحب نے اُسے جواب دیا؛ اگر تجھے پینگوئن کا گوشت مل جاتا ہے تو کھا لینا۔

ایک مرتبہ ایک لڑکی نے ٹیلیفون کر کے پوچھا؛ شیخ صاحب، میری امی بہت عمر رسیدہ ہے اور چل پھر بھی نہیں سکتی۔ اشد ضرورت اور حوائج کیلئے فقط رینگ کر چلتی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ اسلام میں میری امی کا مقام کن لوگوں میں شمار ہوتا ہے؟ 
شیخ صاحب نے جواب دیا؛ تیری امی کا مقام رینگ کر چلنے والی مخلوقات میں شمار ہوتا ہے۔