Friday, October 21, 2011

حب الوطنی

آج کل شاہد اور فائقہ اپنے چھوٹے بیٹے کے ساتھ میرے پاس آئے ہوئے ہیں- کل چودہ اگست کو سارا دن ٹی وی آن رہا، رات کو شاہد مجھ سے کہنے لگا

میں سوچتا ہوں ابو! بڑھاپا پاکستان میں ہی گزاروں- ساٹھ ستر سال عمر میں یہاں آ جاؤں گا- انسان کو اپنی مٹی میں ہی ہونا چاہیۓ- ہے نا...؟


وہ مجھ سے اپنی حب الوطنی کی داد چاہ رہاتھا- میں نے اس کا چہرہ دیکھا اور کہا- " پاکستان کو تمہاری قبروں اور تابوتوں کی ضرورت نہیں ہے- پاکستان کو تمہاری جوانی اور وہ گرم خون چاہیۓ جو تمہاری رگوں میں خواب اور آئیڈیلزم بن کر دوڑتا ہے- اگر پاکستان کو اپنی جوانی نہیں دے سکتے تو اپنا بڑھاپا بھی مت دو.... جس ملک میں تم جینا نہیں چاہتے وہاں مرنا کیوں چاہتے ہو.... باہر کی مٹی کی ٹھنڈک مرنے کے بعد برداشت نہیں ہو گی، تب اپنی مٹی کی گرمی چاہیۓ؟ نہیں شاہد جمال آپ وہیں رہیں جہاں آپ رہ رہے ہیں- ہر شخص کے مقدر میں باوطن ہونا نہیں لکھا ہوتا- بعض کے مقدر میں جلاوطنی ہوتی ہے، اپنی خوشی سے اختیار کی جانے والی جلا وطنی-" وہ میری بات پر خاموش ہو گیا تھا

تحریر: عمیرہ احمد

1 comment: