آج کل میں اپنے آفس بوائے کو چوتھی دفعہ میٹرک کروا رہا ہوں اور یقین کامل ہے کہ یہ سلسلہ مزید پانچ چھ سال تک جاری رہے گا، ہر دفعہ وہ پوری تیاری سے پیپر دیتا ہے اور بفضل خدا، امتیازی نمبروں سے فیل ہوتا ہے- اس دفعہ بھی پیپرز میں وہ جو کچھ لکھ آیا ہے وہ یقیناتاریخ میں سنہری حروف سے لکھا جائے گا- اسلامیات کے پرچے میں سوال آیا کہ “مسلمان کی تعریف کریں؟” موصوف نے جواب لکھا کہ “مسلمان بہت اچھا ہوتا ہے، اس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کام ہے، وہ ہوتا ہی تعریف کے قابل ہے، اس کی ہر کوئی تعریف کرتا ہے، جو اس کی تعریف نہیں کرتا وہ تباہ و برباد ہو جاتا ہے، میں بھی اٹھتے بیٹھتے ہر وقت اس کی تعریف کرتا رہتا ہوں، مسلمان کی تعریف کرنے سے بڑا ثواب ملتا ہے، ہم سب کو ہر وقت مسلمان کی تعریف کرتے رہنا چاہیے”-
اسی طرح مطالعہ پاکستان المعروف “معاشرتی علوم” کے پرچے میں سوال آیا کہ پاکستان کی سرحدیں کس کس ملک کے ساتھ لگتی ہیں، موصوف نے پرے اعتماد کے ساتھ لکھا کہ “پاکستان کے شمال میں امریکہ، مشرق میں افریقہ، مغرب میں دبئی اور جنوب میں انگلستان لگتا ہے”-
سائنس کے پرچے میں سوال تھا کہ “الیکٹران اور پروٹان میں کیا فرق ہے؟” عالی مرتبت نے پورے یقین کے ساتھ جواب لکھا کہ “کچھ زیادہ فرق نہیں، سائنسدانوں کو دونوں کی ضرورت پڑتی رہتی ہے”-