پہلے تو میں اپنے ان تمام دوست احباب کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنھوں نے میری غیر حاضری کا سبب دریافت کیا اور اس تمام عرصے میں میرے لیے دعا گو رہے- دراصل پچھلے کچھ عرصے میں، میں اپنی تعلیمی اور دفتری معمولات میں اتنا مصروف رہا کہ بلاگ پر کچھ توجہ نہ دے سکا لیکن آج کچھ ایسا منظر دیکھا کہ اپنے احساسات کی ترجمانی کرنے کے لیۓ مجھے الفاظ کا سہارہ لینا پڑا- اور یہ کوئی ایک واقعہ نہیں بلکہ اکثر و بیشتر یہی حالات روزانہ یہاں کی سڑکوں پر بارہا نظر آتے ہونگے- قصہ مختصر یہ کہ:
ہماری نظروں کے سامنے سڑک پر ایک گاڑی کسی راہگیر سے ٹکرا جائے تو یک دم ہمدرد لوگوں کا ایک غول جائے وقوعہ پر اکھٹا ہونا شروع ہو جاتا ہے اور ڈرائیور ان سب ہمدردوں کے سامنے سے گاڑی اس شان بےنیازی سے دوڑاتا ہوا لے جاتا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں اور اگر کچھ ہوا بھی ہے تو صرف اتنا کہ اسے آج وقت نکال کر گاڑی کا کچھ کام کرانا پڑے-