Friday, September 30, 2011

کبوتر

کبوتر بڑے کام کا جانور ہے۔ يہ آباديوں ميں جنگلوں ميں، مولوی اسمعيل ميرٹھی کی کتاب ميں، غرض يہ کہ ہر جگہ پايا جاتا ہے ۔کبوتر کی دو بڑی قسميں ہيں۔ نيلے کبوتر۔ سفيد کبوتر، نيلے کبوتر کی بڑی پہچان يہ ہے کہ وہ نيلے رنگ کا ہوتا ہے، سفيد کبوتر بالعموم سفيد ہی ہوتا ہے۔

Monday, September 26, 2011

(سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت (تاریخ کے اوراق سے

آج تو عجیب ہی حالت ہے، سمجھ ہی نہیں آرہی بات کہاں سے شروع کروں اور کن الفاظ سے شروع کروں! یہ بات ایک ایسی خبر سے متعلق ہے جو شیخ الاسلام علامہ اِبن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تصنیف (النفیس الدرر الکامنہ) کے تیسرے حصے میں صفحہ نمبر 202 پر درج فرمائی ہے۔


کاش کاغذ و قلم والی روایتی خط و کتابت کا رواج ہوتا تو یہ خط عنبر و عطر سے مہکا کر بھیجتا، تاکہ لفاظی کی کمی ظاہری خوبصورتی میں چھپ جاتی۔

تمہید کا مقصد یہ بتانا ہے کہ آج مجھے عزت و حرمت و تکریم اور ناموسِ حبیب صلی اللہ علیہ وسلم پر بات کرنی ہے، دل میں لاکھ عشق سہی مگر حروف میں بیان کرنے کا سلیقہ نہیں ہے۔ آپ سے گزارش ہے موضوع میں کوئی بھی کمی، کوتاہی یا غلطی میری کم علمی شمار کیجیئے مگر دانستگی ہرگز نہیں۔

Friday, September 23, 2011

ڈراپ سین

میری نظر اس پر اچانک پڑ گئی تھی، ورنہ رنگ و بو کے اس سیلاب میں جہاں لوگ اپنی ہی ہستی میں گم تھے، کسی کو اپنے آپ کا ہوش نہیں تھا- کوئی کسی پر توجہ دینے کیلئے اپنی بے خودی کے شکنجے سے باہر کس طرح آ سکتا تھا، مگر جب میں نے اسے دیکھا تو نظر انداز نہ کر سکا- اس نے اپنے وجود کو اس طرح چھپا رکھا تھا' جیسے کوئی دیکھے گا تو چرا لے گا، جیسے وہ کوئی انمول ہیرا یا قیمتی خزانہ ہو

Sunday, September 18, 2011

پياسا کوا


ايک پياسے کوے کو ايک جگہ پانی کا مٹکا پڑا نظر آيا۔ بہت خوش ہوا ليکن يہ ديکھ کر مايوسی ہوئی کہ پانی بہت نيچے فقط مٹکے کی تہہ ميں تھوڑا سا ہے۔ سوال يہ تھا کہ پانی کو کيسے اوپر لائے اور اپنی چونچ تر کرے۔

Tuesday, September 13, 2011

بھارت

يہ بھارت ہے، گاندھی جی يہیں پيدا ہوئے تھے، لوگ ان کی بڑی عزت کرتے تھے، ان کو مہاتما کہتے تھے، چنانچہ مار کر ان کو يہیں دفن کر ديا اور سمادھی بنا دی، دوسرے ملکوں کے بڑے لوگ آتے ہيں تو اس پر پھول چڑھاتے ہيں، اگر گاندھی جی نہ مرتے يعنی نہ مارے جاتے تو پورے ہندوستان ميں عقيدت مندوں کيلئے پھول چڑھانے کی کوئی جگہ نہ تھی، يہی مسئلہ ہمارے يعنی پاکستان والوں کے لئے بھی تھا، ہميں قائدِ اعظم کا ممنون ہونا چاہئيے کہ خود ہی مرگئے اور سفارتی نمائندوں کے پھول چڑھانے کی ايک جگہ پيدا کردی ورنہ شايد ہميں بھی ان کو مارنا ہی پڑتا۔

Sunday, September 11, 2011

ہمارا ملک

ہمارا ملک
ايران ميں کون رہتا ہے؟
ايران ميں ايرانی قوم رہتی ہے؟
انگلستان ميں کون رہتا ہے؟
انگلستان ميں انگريز قوم رہتی ہے؟
فرانس ميں کون رہتا ہے؟
فرانس ميں فرانسيسی قوم رہتی ہے؟
يہ کون سا ملک ہے؟

Thursday, September 8, 2011

عقلمند بوڑھا

ایک دفعہ ایک بادشاہ مع وزیر کے جنگل کی سیر کو گیا‘ ایک بوڑھے کو دیکھا کہ باغ میں گٹھلیاں بورہا ہے۔ بادشاہ نے وزیر سے کہا کہ اس سے پوچھو کیا بورہا ہے۔ جب وزیر نے پوچھا تو اس نے کہا کہ کھجور کی گٹھلیاں بورہا ہوں‘ بادشاہ نے پوچھا کہ یہ کتنے برس میں پھل لے آئیں گے۔ بوڑھے نے کہا کہ بیس پچیس سال کے بعد۔ بادشاہ ہنسا کہ بوڑھے میاں کے پیر قبر میں لٹک رہے ہیں اور بیس پچیس سال آئندہ کا سامان کررہے ہیں۔ وزیر نے یہ بات بوڑھے سے کہی تو وہ کہنے لگا کہ اگر سب باغ لگانے والے یہی سوچا کرتے جو تم سوچتے ہو تو آج تم کو ایک کھجور بھی نصیب نہ ہوتی۔ میاں! دنیا کا کام یوں ہی چلتا ہے کہ کوئی لگاتا ہے‘ کوئی کھاتا ہے۔ بادشاہ نے یہ معقول جواب سن کر کہا نَعَم”بے شک صحیح ہے“- بادشاہ کا یہ قاعدہ تھا کہ جس شخص کی بات پر نَعَم کہہ دیا اس کو ایک ہزار دینار دئیے جائیں۔ چنانچہ وزیر نے اس وقت ایک ہزار دینار کا توڑا اس کے حوالے کیا۔ اس کے بعد دونوں آگے چلنے لگے۔ تو بوڑھے نے کہا کہ میری ایک بات سنتے جائو- وزیر نے کہا کہو کیا بات ہے؟

Sunday, September 4, 2011

شیر

شیر آئے، شیر آئے، دوڑنا
آج کل ہر طرف شیر گھوم رہے ہیں۔
دھاڑ رہے ہیں۔
!یہ شیرِ بنگال ہے
!!یہ شیرِسرحد ہے
!!یہ شیرِپنجاب ہے
لوگ بھڑیں بنے اپنے اپنے باڑوں میں دبکے ہوئے ہیں
بابا حفیظ جالندھری کا شعر پڑھ رہے ہیں
” شیروں کو آزادی ہے
آزادی کے پابند رہیں
جس کو چاہیں، چیریں پھاڑیں
کھائیں پئیں آنند رہیں”
شیر یا تو جنگل میں ہوتے ہیں
!یا چڑیا گھر میں
،یہ مُلک یا تو جنگل ہے

Thursday, September 1, 2011

آدمی


دودھ دینے والے جانوروں میں پالنے لئیے سب سے اچھا یہ ہے۔ یہ نوکری کرتا ہے، دوکان کرتا ہے، تنخواہ لاتا ہے، بچے کھلاتا ہے، انھیں پیٹھ پر بٹھاتا ہے۔ عجیب شکلیں بنا کر ہنساتا ہے، بہلاتا ہے۔ اپنی مادہ کی خدمت میں جتنی دوڑ دھوپ یہ کرتا ہے کوئی اور جانور نہیں کرتا۔ اسی لئے تو اس کے سینگ غائب ہو گئے ہیں، کھر گھس گئے ہیں اور دُم جھڑ گئی ہے۔