Tuesday, September 13, 2011

بھارت

يہ بھارت ہے، گاندھی جی يہیں پيدا ہوئے تھے، لوگ ان کی بڑی عزت کرتے تھے، ان کو مہاتما کہتے تھے، چنانچہ مار کر ان کو يہیں دفن کر ديا اور سمادھی بنا دی، دوسرے ملکوں کے بڑے لوگ آتے ہيں تو اس پر پھول چڑھاتے ہيں، اگر گاندھی جی نہ مرتے يعنی نہ مارے جاتے تو پورے ہندوستان ميں عقيدت مندوں کيلئے پھول چڑھانے کی کوئی جگہ نہ تھی، يہی مسئلہ ہمارے يعنی پاکستان والوں کے لئے بھی تھا، ہميں قائدِ اعظم کا ممنون ہونا چاہئيے کہ خود ہی مرگئے اور سفارتی نمائندوں کے پھول چڑھانے کی ايک جگہ پيدا کردی ورنہ شايد ہميں بھی ان کو مارنا ہی پڑتا۔

بھارت بڑا امن پسند ملک ہے جس کا ثبوت يہ ہے کہ اکثر ہمسايہ ملکوں کے ساتھ اس کے سيز فائر کے معاہدے ہوچکے ھيں،١٩٦٥ ميں ہمارے ساتھ ہوا اس سے پہلے چين کے ساتھ ہوا۔


بھارت کا مقدس جانورگائے ہے ، بھارتی اس کا دودہ پيتے ہيں، اسی کے گوبر سے چوکا ليپتے ہيں، اور اس کو قصائی کے ہاتھ بيچتے ہيں، اس لئيے کيونکہ وہ خود گائے کو مارنا يا کھانا پاپ سمجھتے ہيں۔

آدمی کو بھارت ميں مقدس جانور نہيں گنا جاتا۔

بھارت کے بادشاہوں ميں راجہ اشوک اور راجہ نہرو مشہور گزرے ہيں۔ اشوک سے ان کی لاٹ اور دہلی کا شوکا ھوٹل يادگار ہيں، اور نہرو جی کی يادگار مسئلہ کشمير ہے جو اشوک کی تمام يادگاروں سے زيادہ مظبوط اور پائيدار معلوم ہوتا ہے ۔

راجہ نہرو بڑے دھر ماتما آدمی تھے، صبح سويرے اٹھ کر شير شک آسن کرتے تھے، يعنی سر نيچے اور پير اوپر کرکے کھڑے ہوتے تھے، رفتہ رفتہ ان کو ہر معاملے کو الٹا ديکھنے کی عادت ہوگئی تھی، حيدر آباد کے مسئلہ کو انہوں نے رعايا کے نقطہ نظر سے دیکھا۔ يوگ ميں طرح طرح کے آسن ہوتے ہيں، نا واقف لوگ ان کو قلابازياں سمجھتے ہيں، نہرو جی نفاست پسند بھی تھے دن ميں دو بار اپنے کپڑے اور قول بدلا کرتے تھے۔

4 comments: