Wednesday, August 3, 2011

(صرف سوچ بدلنے کی ضرورت ہے (حصہ دوئم - تیز دوڑنے سے متعلق غلط اعتقاد


آج سے پچاس سال پہلے تک دوڑنے کی مشق کے بارے میں ایک غلط عقیدہ پایا جاتا تھا کہ: کوئی بھی انسان چار منٹوں سے کم وقت میں دوڑ کر ایک میل کی مسافت طے نہیں کر سکتا۔ اگر کسی شخص نے ایسا کرنے کی کوشش بھی کی تو اُسکا دل پھٹ جائے گا۔
ایک کھلاڑی نے اس بارے میں پوچھ گچھ شروع کی کہ کیا اب تک  کسی نے چار منٹ سے کم میں یہ مسافت طے کرنے کی کوشش بھی کی ہے یا نہیں؟ یا کتنے ایسے لوگ ہیں جنکا دل ایسا کرنے سے پھٹ گیا ہو؟ مگر اس بات کا کوئی بھی ثبوت نہیں تھا اور ناہی کوئی اس بات کی حقیقت کو جانتا تھا کہ کسی  فرد واحد کا آج تک دل پھٹا بھی تھا یا نہیں!
اس کھلاڑی نے چار منٹ سے کم مدت میں ایک میل کا سفر کرنے کیلئے کوشش شروع کی اور ایک دن اس میں کامیاب بھی ہو گیا۔ جب لوگوں نے اُس کے منہ سے ایسا سنا کہ وہ ایک میل کا سفر چار منٹ سے بھی کم وقت میں دوڑ کر طے کر سکتا ہے تو شروع شروع میں لوگوں نے اُسے پاگل اور جھوٹا سمجھا اور بعد میں یہ شک کیا کہ اُسکی گھڑی غلط ہوگی۔ لیکن بعد میں اُس شخص کے مسلسل اسرار پر لوگوں نے خود جا کر اُسے دیکھا کہ وہ واقعی ایک میل کی مسافت چار منٹ سے کم وقت میں دوڑ کر طے کر سکتا ہے، اس کے بعد صرف وہی ہی نہیں دنیا بھر سے 100 سے زیادہ لوگوں نے یہی کارنامہ سر انجام دیکر ایک ایسے عقیدے کو جھوٹا ثابت کیا جس کے ساتھ لوگ ازل سے جی رہے تھے۔ ان 100 سے زیادہ لوگوں نے یہ ثابت کیا کہ کوشش کا دروازہ کبھی بھی بند نہیں ہوتا۔

1 comment: