اُونٹ ایک جانور ہے، اکبر الہ آبادی نے اسے مسلمان سے تشبیہ دی ہے کیونکہ مسلمان کی طرح اس کی بھی کوئی کل سیدھی نہیں ہوتی اور مسلمان کی طرح یہ بھی صحرا کا جانور ہے۔ بہت دن تک بے کھائے پیئے زندہ رہتا ہے۔ جس طرح ہر مسلمان کی پیٹھ پر عظمتِ رفتہ کا کوہان ہوتا ہے اس کی پیٹھ پر بھی ہوتا ہے۔
اُونٹ کو ڈاچی بھی کہتے ہیں، ڈاچی والیا موڈ مہار وے۔ ریلوے والون نے آج کل اس کو پہیے لگا دیے ہیں اور ایکسپریس بنا دیا ہے۔عربی میں اسے ناقہ کہتے ہیں۔ حضرتِ قیس کی محبوبہ لیلیٰ ہی نہیں اس زمانے کی سبھی عورتیں ناقے پر سوار ہوا کرتی تھیں۔ بعد میں ہند کے شاعروں صورت گروں اور افسانہ نویسوں کے اعصاب پر سوار ہونے لگیں کیونکہ اس میں ہچکولے کم لگتے ہیں۔ آرام زیادہ رہتا ہے۔
No comments:
Post a Comment